طیبہ کیس اور ہم
چند دن پہلے میڈیا میں ایک بچی پر تشدد کا کیس سامنے ایا۔ وہ بچی کسی جج کے گھر میں کام کرتی تھی جہاں اسے بیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ بچی کی میڈیا پر تصویر اس معاشرے کی بے حسی اور ظلمت کا فسانہ سنا رہی تھی۔ سب سے افسوس ناک عمل اس واقعہ کے بعد دیکھنے میں ایا، ایک طرف بچی کے دو، دو تین تین وارث اس کیس کو پیچیدہ بنا رہے تھے تو دوسری طرف انتظامیہ نے بچی کو ہی سرے سے غائب کردیا۔یہ کیس ہمارے معاشرے پر ایک طمانچہ اور ائینہ ہے جس میں اس نظام کی غلاظت دکھتی ہے، جس طرح ایک معصوم بچی تشدد کا شکار ہوئی، پھر اسکے گھر والوں سے زبردستی صلح کروائی گئی اور جب سپریم کورٹ نے اس پر سو موٹو ایکشن لیا تو بچی ایسے غائب کردی گئج جیسے اسے اسمان نگل گیا ہو۔ کیونکہ وہ جانتے ہیں جب تک میڈیا اس خبر کو زندہ رکھے گا ہلچل مچی رہے گی کچھ دن بعد یہ خبر بھی وقت کی دھول میں گم ہو جائے گی۔ہم میڈیا کو لاکھ برا کہیں مگر حقیقت یہی ہے یہاں سوموٹو ایکشن سے لیکر انصاف تک سب سے بڑا ہاتھ میڈیا کا ہوتا ہے۔ میڈیا اس بے حس معاشرے کو جھنجھوڑنے کی سرتوڑ کوشش کرتا ہے۔ جیسے پانامہ کیس کو حکمران جماعت وقت کی دھول سمجھ رہے تھے مگر عمرا