مستنصر حسین تارڑ۔۔ایک عہد ساز شخصیت
بسلسلہ تارڑ ڈے #PreTararDayCelebration #MyWordsMytribue میں نے اس کے گھٹنوں پر ہاتھ رکھ کہ کہا"رسول،میرے اندر منظروں کی ہوس ختم نہیں ہوتی۔۔۔ چشمے خشک نہیں ہوتے ، چراغوں کی یریاول برسوں قائم رہتی ہے۔برف زاروں کی یخ بستگی میرے بدن کو سرد نہیں کر سکی۔۔ ہر صبح میری انگلیوں سے ان پانیوں کی مہک اتی ہے جنہیں مدتوں پہلے میں نے چھوا تھا ۔۔۔یہ ہوس کب ختم ہوگی؟" "کبھی نہیں ۔۔۔" اس نے میری ہتھیلی کی پشت کو سہلایا "یہی ہوس تمہیں لکھنے پر مجبور کرتی ہے تمہیں ایسی قوت دیتی ہے جو دوسروں کے پاس نہیں ... اور میں تمہیں رشک کی نگاہ سے دیکھتا ہوں "تم ایک خوش نصیب شخص ہو...'' "وہ میں ہوں۔۔۔۔" "لیکن..۔۔"اس نے میرے رخسار کو تھپکا" تم سے بھی زیادہ نصیب والے وہ منظر ہیں جن کے حصے میں تم ائے ہو۔۔۔ تم جس چشمے پر جھکے جس آبشار کی پھوار سے گزرے جس جھیل کے پانیوں میں انگلیاں ڈبوئیں وہ تم سے زیادہ خوش نصیب ہیں۔" یہ وہ الفاظ تھے جو رسول حمزہ نے مستنصر حسین تارڑ کے بارے میں کہے جن کا تذکرہ مستنصر حسین تارڑ کی کتاب "یاک سرائے" میں م