Posts

Showing posts from November, 2015

میانوالی اور بلدیاتی انتخابات

Image
میانوالی کو ضلع کا درجہ حاصل ہوئے 109 سال ہونے کو ہیں مگر یہ ضلع ارباب اختیار کی سیاست کی نظر رہا,گزشتہ دنوں میانوالی بلدیاتی انتخابات ہوئے جن میں حکومتی جماعت صرف 3 سیٹیں جیت سکی تحریک انصاف جو اجکل میانوالی کی سب سے مقبول جماعت ہے 17 سیٹیں جیت سکی. سب سے زیادہ ازاد امیدوار 38 نشستیں  جیتے جو اس بات کو بھی واضح کرتا ہے کہ گلی محلے کہ یہ الیکشن غیر جماعتی بنیادوں پر ہونے چاہیے تھے. میانوالی کی عوام کی اکثریت تحریک انصاف کو پسند کرتی ہے مگر یہاں تمام اختیارات کا منبہ مسلم لیگ ن ہے. تعمیراتی فنڈز سے لیکر بھرتیوں تک میں مسلم لیگی ایم پی اے کا حکم چلتا ہے.  یہاں سے تحریک انصاف کے جیتنے والے ایم این اے امجد خان کا کہنا ہے میری بات یہاں کا خاکروب تک نہیں سنتا ایسے میں  عوام انہیں دو سیاسی طاقتوں میں پس کہ رہ گئے ہیں اگر وہ مسلم لیگ ن جو جتوائیں تو انکی کوئی نہیں سنتا وہ اپنے لوگوں کو نوازتی ہے اور اگر وہ تحریک انصاف کو ووٹ دیں تو انکے اخیار میں ایک نالی پکی نہیں ہو سکتی اسی سب میں اس شہر کے باسی کنفیوز ہو کر رہ گئے ہیں. گزشتہ دبوں بلدیاتی انتخابات کے بعد ابھی چیئرمین کا انتخاب ہوناباقی

بلدیاتی انتخابات اور حکومتی کارستانیاں

میانوالی میں گزشتہ دنوں بلدیاتی انتخابات ہوئے جس میں ازاد امیدواروں کی جیت کا تناسب تحریک انصاف کے امیدواروں سے زیادہ رہا,اب چیئرمین کے الیکشن کے لیے ان ازاد امیدواروں کی بولی 20 لاکھ لگائی گئی ہے.  حکومتی جماعت یہ پیسہ میانوالی کی عوام پر لگاتی تو اج انہیں آزاد امیدوار خریدنے نہ پڑتے. 

انصاف کے منہ پر طمانچے

Image
لعنت ہے ایسے نظام پر جس میں انصاف صرف کتابوں تک محدود ہو، پہلے شاہذیب مرڈر کیس پھر زین قتل کیس اور اب ایان علی کیس اس نظام کے منہ پر طمانچے ہیں۔ رنگے ہاتھوں پکڑے جانے والی ایان علی کو اب تک جرم ثابت نہ ہونا اور اب عدالت کا ملزمہ کو پاسپورٹ فراہم کرنا ثابت کرتا ہے کہ ہمارے پولیس عدلیہ سب کرپٹ طاقتور حکمرانوں کے ٹٹو ہیں۔ کچھ دن میں ایان علی ضمانت کے بعد ملک سے پرواز کر جائیں گے اور کہانی ختم۔ ایک طرف ہمارے رینجرز اور فوج ٹارگٹ کلرز، بھتہ خور دہشت گردوں کو پکڑ کے عدالت میں پیش کرتے ہیں اور عدلیہ انکی ضمانت میں لمحے لگاتی ہےایسے ہی دو انتہائی مطلوب مجرموں کو ضمانت پر رہا کیا گیا اور اب کہا جا رہا ہے کہ انکی ضمانت دینے والوں کو شناختی کارڈ بھی جعلی ہیں۔ فوج رینجرز پکڑی جائےاور یہ چھوڑی جائیں امن کیا خاک ہو گا یہاں۔ ایسے نظام میں ایک مجرم ایک گولی کا انصاف ہی چلے گا اور رہا عدلیہ پولیس تو انکا علاج جمہوریت نہیں ڈنڈا گھماو حکومت ہے۔