انصاف کے منہ پر طمانچے

لعنت ہے ایسے نظام پر جس میں انصاف صرف کتابوں تک محدود ہو، پہلے شاہذیب مرڈر کیس پھر زین قتل کیس اور اب ایان علی کیس اس نظام کے منہ پر طمانچے ہیں۔
رنگے ہاتھوں پکڑے جانے والی ایان علی کو اب تک جرم ثابت نہ ہونا اور اب عدالت کا ملزمہ کو پاسپورٹ فراہم کرنا ثابت کرتا ہے کہ ہمارے پولیس عدلیہ سب کرپٹ طاقتور حکمرانوں کے ٹٹو ہیں۔ کچھ دن میں ایان علی ضمانت کے بعد ملک سے پرواز کر جائیں گے اور کہانی ختم۔ ایک طرف ہمارے رینجرز اور فوج ٹارگٹ کلرز، بھتہ خور دہشت گردوں کو پکڑ کے عدالت میں پیش کرتے ہیں اور عدلیہ انکی ضمانت میں لمحے لگاتی ہےایسے ہی دو انتہائی مطلوب مجرموں کو ضمانت پر رہا کیا گیا اور اب کہا جا رہا ہے کہ انکی ضمانت دینے والوں کو شناختی کارڈ بھی جعلی ہیں۔ فوج رینجرز پکڑی جائےاور یہ چھوڑی جائیں امن کیا خاک ہو گا یہاں۔ ایسے نظام میں ایک مجرم ایک گولی کا انصاف ہی چلے گا اور رہا عدلیہ پولیس تو انکا علاج جمہوریت نہیں ڈنڈا گھماو حکومت ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

سیاحت کے عالمی دن کے موقع پر ایک تحریر

زوال پذیر معاشرے/کون سوچے گا؟

یہ کس کی جنگ ہے؟