پانی کا عالمی دن اور قحط کا خوف....

22 مارچ کو دنیا بهر میں پانی کا عالمی دن منایا جاتا ہے. یو این او کی رپورٹ کے مطابق دنیا کی بڑهتی ابادی کو فیکها جائے تو 2050 تک دنیا کی ابادی 9 ارب ہو جائے گی. جس کے باعث پانی کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں انے والے چند سالوں میں دنیا کے 40 فیصد ذخائر ختم ہو جائیں گے. پاکستان میں اگر دیکها جائے تو صورتحال بدترین ہے جہاں ادها سال پانی کی کثرت سے نقصان ہوتا ہے اور ادها سال پانی کی کمی کا شکار گزرتا ہے. پاکستان میں ہر سال 144 کیوبک ملین پانی مختلف ذرائع سے اتا ہے جس میں سے صرف 96 کیوبک ملین پانی استعمال ہوتا ہے جبکہ 48 ملین کیوبک پانی ملک میں سیلاب کی صورت تباہی مچاتا ہوا سمندر میں ضائع ہوجاتا ہے. ہر سال پاکستان میں اس مد میں 9 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے.ملک میں ڑیموں کی کمی ہمیں تیزی سے قحط سالی کی طرف لے جا رہی ہے پاکستان 30 دن کا پانی محفوظ کرنے کی صلاحیت رکهتا ہے جبکہ عالمی قوانین کے مطابق پاکستان کو کم سے کم 120 دن کا پانی محفوظ رکهنا چاہیے. ہمیں ماننا پڑے گا کہ ابی ذخائر کی حفاظت اور مختلف ڈیمز کی تعمیر ہی ہمیں بنجر ترین مملک کی فہرست سے بچا سکتی ہے ملک میں ڈیم بنے چاہیے اسکے علاوہ پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو بهی یقینی بنایا جانا چاہیے واضح رہے کہ پاکستان کی 85% شہری اور 82% دیہاتی ابادی پینے کے صاف پانی سے محروم ہے. ایک تحقیق کے مطابق 10 منٹ شیو بنانے کے دوران ہم 8 سے 10 لیٹر پانی ضائع خر دیتے ہیں جبکہ دیہات میں اسی 8 سے 10 لیٹر پانی کے لئیے میلوں کا سفر طے کرنا پڑتا ہے. ہمیں ان چهوٹی چهوٹی باتوں کا خیال رکهنا چاہیے ورنہ ہم اپنے اور انے والی نصلوں کو بنجر پاکستان کا تحفہ دے کہ جائیں گے.

Comments

Popular posts from this blog

سیاحت کے عالمی دن کے موقع پر ایک تحریر

طیبہ کیس اور ہم

12 ربیع الاول لمحہ فکریہ...