مفادات کی جنگ
مفادات کی جنگ
پاک چین دوستی ہو یا روس بھارت یاری ہمیشہ اپنے مفادات کو سامنے رکھا جاتا ہے,کوئی ملک مفادات کو پس پشت نہیں ڈالتا. پچھلے کچھ عرصے سے عالمی منظر نامے پر کچھ انتہائی اہمیت کے حامل ملکوں کی طرف سے حالات کا رخ کسی بڑی جنگ کے طرف مڑتا محسوس ہو ا هے . کبھی ترکی روس میں طیارہ گرانے پہ تنازہ کھڑا ہو جاتا ہے تو کبھی پاک بھارت میں ممبئی, پٹھان کوٹ جیسے واقعات کشیدگی کی صورت پیدا کردیتے ہیں.اگر ہم عالمی منظر نامے کو دیکھیں تو ایک طرف عرب ممالک کے گٹھ جوڑ سے داعش کے خلاف چونتیس ملکی اتحاد کا اعلان ہوا جبکہ شام, ایران اور عراق اس اتحاد کا حصہ نہیں بنے. ان ملکوں کے مطابق یہ گٹھ جوڑ سنی ممالک کی جانب سے شیعہ کے خلاف ہونے جارہا ہے. جبکہ عرب ممالک کے مطابق یہ اتحاد داعش کے خلاف ہے مگر یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ سعودی عرب شام میں شیعہ حکومت کے خاتمے کے لیے بھی کام کر رہا ہے. جو بھی ہو یہ ایک خالص مفادات کی جنگ ہے مگر اس جنگ کو مسلکی رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے.پاکستان بھی اس,چونتیس ملکی اتحاد کاحصہ بنے جا رہا ہے جو کسی طور بھی درست نہیں.کیونکہ ایک طرف ہمارا برادر اسلامی سعودی عرب ہے تو دوسری طرف ہمارا پڑوسی ایران. شام, ایران اور عراق کی پشت پناہی روس جیسی ایک بڑی طاقت جبکہ چونتیس ملکی اتحاد کو امریکہ سپورٹ کر رہا ہے. یہ دونوں بڑے ملک مسلمان ملکوں کو براہ راست ایک دوسرے کے سامنے لے ائے ہیں عوام میں اس جنگ کو شیعہ سنی جنگ کی نظر سے دیکھ رہے ہیں. سعودیہ کے یمن پر ایکشن کے حوالے سے ایران پہلے ہی ناگواری کا اظہار کرچکا ہے اور اب کل سیتالیس سعودی جن میں ایک شیعہ عالم بھی شامل تھا کے سر قلم کرنے کے واقعے کے بعد.ایران کی جانب سے بہت سخت ردعمل دیکھنے میں ایا جہاں ایرانیوں نے سعودی ایمبیسی کو اگ لگا دی دوسری جانب سعودی عرب نے ایرانی سفیر کو,چوبیس گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا,حکم سے دیا. متعدد گلف ممالک کویت, سوڈان, یو اے ای نے بھی اپنے سفیر ایران سے واپس بلا لیے.اگے کیا ہونے جا رہا ہے اسکا اندازہ کیا جا سکتا ہے سنی مسلمانوں کی بڑی تعداد داعش میں شامل یوئے جارہی ہے جبکہ کچھ شیعہ افراد شام ایران پہنچنے کو ہیں کیونکہ مسلمانوں کی اکثریت اسے فرقہ واریت کی عینک سے دیکھ رہی ہے جو کسی طور بھی درست نہیں. سعودی عرب ایران کے اس تناظے کو سنجیدگی سے سمجھنے کی ضرورت ہے .بھارت, اسرائیل ,روس اور امریکہ اپنے مفادات کے لیے مسلمان ممالک کو لڑارہے ہیں اور ہم جذباتی مسلمان اسے بھی جہاد سمجھتے ہو اسکا حصہ بنے جا رہے ہیں. چونتیس ملکی اتحاد سمیت کسی بھی صورت میں ہمیں اس جنگ کا حصہ نہیں بنا, مسلمان کے ہاتھ سے کبھی کسی دوسرے مسلمان بھائی کو تکلیف نہیں پہنچتی حالات کا جائزہ جوش نہیں ہوش سے لینے کا وقت ہے اس جنگ میں غیر جانبداری میں ہی پاکستان کی فلاح ہے اپنے اپ کو شام سے پھیلتی اس اگ سے محفوظ رکھیں ایسا نہ کو اندھی عقیدتوں کے مارے امریکی سنی, روسی شیعوں کے گلے کاٹ رہے ہوں اور جواب میں روسی شیعے, سنی امریکوں کو پھانسیوں پر لٹکا رہے ہوں یہ مسلکی رنگ میں رنگی جنگ شیعہ سنی نہیں بلکہ عالمی بساط پر بیٹھی عالمی طاقتوں کے مفادات کی جنگ ہے. جس میں کوئی بھی جیتے نقصان صرف مسلمانوں کا ہونا ہے.
پاک چین دوستی ہو یا روس بھارت یاری ہمیشہ اپنے مفادات کو سامنے رکھا جاتا ہے,کوئی ملک مفادات کو پس پشت نہیں ڈالتا. پچھلے کچھ عرصے سے عالمی منظر نامے پر کچھ انتہائی اہمیت کے حامل ملکوں کی طرف سے حالات کا رخ کسی بڑی جنگ کے طرف مڑتا محسوس ہو ا هے . کبھی ترکی روس میں طیارہ گرانے پہ تنازہ کھڑا ہو جاتا ہے تو کبھی پاک بھارت میں ممبئی, پٹھان کوٹ جیسے واقعات کشیدگی کی صورت پیدا کردیتے ہیں.اگر ہم عالمی منظر نامے کو دیکھیں تو ایک طرف عرب ممالک کے گٹھ جوڑ سے داعش کے خلاف چونتیس ملکی اتحاد کا اعلان ہوا جبکہ شام, ایران اور عراق اس اتحاد کا حصہ نہیں بنے. ان ملکوں کے مطابق یہ گٹھ جوڑ سنی ممالک کی جانب سے شیعہ کے خلاف ہونے جارہا ہے. جبکہ عرب ممالک کے مطابق یہ اتحاد داعش کے خلاف ہے مگر یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ سعودی عرب شام میں شیعہ حکومت کے خاتمے کے لیے بھی کام کر رہا ہے. جو بھی ہو یہ ایک خالص مفادات کی جنگ ہے مگر اس جنگ کو مسلکی رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے.پاکستان بھی اس,چونتیس ملکی اتحاد کاحصہ بنے جا رہا ہے جو کسی طور بھی درست نہیں.کیونکہ ایک طرف ہمارا برادر اسلامی سعودی عرب ہے تو دوسری طرف ہمارا پڑوسی ایران. شام, ایران اور عراق کی پشت پناہی روس جیسی ایک بڑی طاقت جبکہ چونتیس ملکی اتحاد کو امریکہ سپورٹ کر رہا ہے. یہ دونوں بڑے ملک مسلمان ملکوں کو براہ راست ایک دوسرے کے سامنے لے ائے ہیں عوام میں اس جنگ کو شیعہ سنی جنگ کی نظر سے دیکھ رہے ہیں. سعودیہ کے یمن پر ایکشن کے حوالے سے ایران پہلے ہی ناگواری کا اظہار کرچکا ہے اور اب کل سیتالیس سعودی جن میں ایک شیعہ عالم بھی شامل تھا کے سر قلم کرنے کے واقعے کے بعد.ایران کی جانب سے بہت سخت ردعمل دیکھنے میں ایا جہاں ایرانیوں نے سعودی ایمبیسی کو اگ لگا دی دوسری جانب سعودی عرب نے ایرانی سفیر کو,چوبیس گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا,حکم سے دیا. متعدد گلف ممالک کویت, سوڈان, یو اے ای نے بھی اپنے سفیر ایران سے واپس بلا لیے.اگے کیا ہونے جا رہا ہے اسکا اندازہ کیا جا سکتا ہے سنی مسلمانوں کی بڑی تعداد داعش میں شامل یوئے جارہی ہے جبکہ کچھ شیعہ افراد شام ایران پہنچنے کو ہیں کیونکہ مسلمانوں کی اکثریت اسے فرقہ واریت کی عینک سے دیکھ رہی ہے جو کسی طور بھی درست نہیں. سعودی عرب ایران کے اس تناظے کو سنجیدگی سے سمجھنے کی ضرورت ہے .بھارت, اسرائیل ,روس اور امریکہ اپنے مفادات کے لیے مسلمان ممالک کو لڑارہے ہیں اور ہم جذباتی مسلمان اسے بھی جہاد سمجھتے ہو اسکا حصہ بنے جا رہے ہیں. چونتیس ملکی اتحاد سمیت کسی بھی صورت میں ہمیں اس جنگ کا حصہ نہیں بنا, مسلمان کے ہاتھ سے کبھی کسی دوسرے مسلمان بھائی کو تکلیف نہیں پہنچتی حالات کا جائزہ جوش نہیں ہوش سے لینے کا وقت ہے اس جنگ میں غیر جانبداری میں ہی پاکستان کی فلاح ہے اپنے اپ کو شام سے پھیلتی اس اگ سے محفوظ رکھیں ایسا نہ کو اندھی عقیدتوں کے مارے امریکی سنی, روسی شیعوں کے گلے کاٹ رہے ہوں اور جواب میں روسی شیعے, سنی امریکوں کو پھانسیوں پر لٹکا رہے ہوں یہ مسلکی رنگ میں رنگی جنگ شیعہ سنی نہیں بلکہ عالمی بساط پر بیٹھی عالمی طاقتوں کے مفادات کی جنگ ہے. جس میں کوئی بھی جیتے نقصان صرف مسلمانوں کا ہونا ہے.
Comments
Post a Comment