پاکستان اور مادری زبان کا عالمی دن

کل 21 فروری کا دن دنیا بهر میں مادری زبان کے عالمی دن کے طور پر منایا گیا. مادری زبان کی اہمیت کو مد نظر رکهتے ہوئے یونیسکو نےفروری 1999 کے بعد اس دن کو عالمی طور پر منانے کا اعلان کیا.زبان کی اہمیت و افادیت سے کسی بهی طور پر انکار نہیں کیا جاسکتا. اعدادو شمار کے مطابق دنیا بهر میں اس وقت 6909 زبانیں بولی جاتی ہیں.جن میں 60 فیصد زبانیں ایسی ہیں جن کی ابادی 10 لاکه سے زائد فی زبان ہے اور یہ دنیا کے 94 فیصد حصے پر موجود ہیں. ان میں سے تقریبا 2500 زبانیں خطرے کی زد میں ہیں جو کسی بهی وقت ختم ہو سکتی ہیں . دنیا میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبانوں کو اگر دیکها جائے تو پہلے پر چینی ہے جو 955 ملین افراد بولتے ہیں. 405 ملین کے ساته ہسپانوی زبان دوسرے 306 ملین کے ساته انگریزی تیسرے نمبر پر سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے. اسی ترتیب سے چوتهے پر 182 ملین کے ساتج ہندی ، پانچویں پر 181 ملین کے ساته بنگالی ، چهٹے پر 178 ملین کے ساته پرتگالی، ساتویں پر 144 ملین کے ساته روسی ، آٹهویں پر 122 ملین کے ساته جاپانی ، نویں پر 90 ملین کے ساته جرمن اور دسویں پر 85 ملین کے ساته جاوانیز زبان موجود ہے. اگر پاکستان کو دیکها جائے تو 20 کروڑ کی آبادی کے اس ملک میں 2 کروڑ 44 لاکه لوگ بولنے سے قاصر (گونگے)ہیں باقی ماندہ 17 کروڑ کے لگ بهگ افراد 72 زبانین بولتے ہیں .پاکستان کی بڑی زبانیں اردو (قومی زبان)65 ملین اور انگریزی (سرکاری زبان)45 ملین بولنے والے افراد پر مشتمل ہے. زبان کی اہمیت کسی بهی خطے کے لئیے ترقی کی ضامن ہوتی ہے مگر بدقسمتی سے ہم اس خطہ سے تعلق رکهتے ہیں جہان لسانیات کہ اہمیت کو جاںے کی بجائے اس پر قتل و غارت اور فسادات کو ہوا دی جاتی ہے صوبوں کی تقسیم کے معاملے پر بهی ہم لسانیات کو بنیاد بناتے ہیں جو کہ غلط طریقہ کار ہے اسکی وجہ اس خطہ می.ں شرح خواندگی کی کمی ہے خس کی وجہ سے ہم اپس میں دست و گریبان ہین پاکستان میں ملی یکجہتی اور اتحاد کی بے حد ضرورت ہے بیرونی اور اندرونی دشمنوں میں جکڑے ہم کسی بهی قسم کی لسانی تقسیم کے متحمل نہیں ہو سکتے.

Comments

Popular posts from this blog

سیاحت کے عالمی دن کے موقع پر ایک تحریر

زوال پذیر معاشرے/کون سوچے گا؟

یہ کس کی جنگ ہے؟