اعمال کے جھٹکے
اچھے معاشرے زندہ قوموں کا ائینہ ہوتے ہیں اور زندہ قومیں کسی نظریہ پہ زندگی گزارتی ہیں. افراد کے ہجوم کو ہم قوم نہیں کہتے. بدقسمتی سے پاکستان اپنی پیدائش کے ساتھ سے ہی بیرونی سازشوں کا شکار ہوتا ایا ہے جس کی مثال ہم مشرقی پاکستان کی لے سکتے ہیں اور اسکی ساری ذمہ داری ہم بھارت کے کندھے پر ڈالتے ہیں.مگر یہ حقیقت بھی روز روشن کی طرح عیاں ہے جیسے تاریخ میں مسلمانوں کو سب سے زیادہ نقصان مسلمانوں نے ہی پہنچایا ویسے ہی پاکستان کے راستے میں سب سے زیادہ مسائل ہمارے اپنے پیدا کردہ ہیں. بیرون ملک پاکستانیوں کا تشخص ہو یا اندرون ملک قانون کا احترام ہو ہم ہمیشہ سے اس میں ناکام رہے ہیں, تبدیلی کی تلاش میں جلسے جلوسوں میں تو بڑے ذوق شوق سے جاتے ہیں مگر اس 6 فٹ کے وجود کے اندر ہم نے کبھی جھانکنے کی زحمت ہی گوارا نہیں کی. یہ ہمارے اعمال ہیں جن کی سزا کبھی دہشت گردی,سیلابوں, زلزلوں یا کرپٹ حکمرانوں کی صورت میں ہم پر مسلط ہیں. ظلم کی چکی میں پس کہ کبھی بغاوت جنم لیتی ہے تو کبھی جرائم. پاکستان میں گزشتہ 8 سالوں (2004-2012) میں مجموعی طور پر 114764 قتل کے , 138456 اغوا کے, زیادتی کے 2886 اور 35661 ڈکی